Friday, October 28, 2011

عوام بار بار اقتدار میں آنے والوں سے مایوس ہو چکے ہیں: صاحبزادہ فضل کریم


 بیس نومبر کا ٹرین مارچ پاکستان کی سیاست کے دھاروں‌ کا رخ موڑ دے گا
سنی اتحاد کونسل ووٹ کی طاقت سے انقلابِ نظامِ مصطفیٰ برپا کرے گی
غازی ممتاز قادری ہر مسلمان کے دل کی دھڑکنوں میں بستا ہے
پھالیہ، ڈنگہ اور منڈی بہاؤالدین میں بڑے عوامی اجتماعات اور جگہ جگہ استقبال کے لیے جمع ہونے والے پرجوش عوام سے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حاجی فضل کریم کا خطاب
سنی اتحاد کونسل کے ترجمان محمد نواز کھرل نے میڈیا کو بتایا کہ ملک بھر میں میں سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں کا پرجوش استقبال کیا جاتا ہے اور ان کے جلسوں میں عوام کی کثیر تعداد شرکت کرتی ہے

عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی قیادت کا دورہء خوشاب

خوشاب: عوامی نیشنل پارٹی نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور اضلاع کی ترقی کے لیے بہترین خدمات انجام دی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار عوامی نیشل پارٹی کے مرکزی رہنما افراسیاب خٹک نے سینیٹر زاہد خان اور دیگر مرکزی و صوبائی رہنماؤں کے ہمراہ دورہ خوشاب کے دوران کٹھہ سگھرال میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشل پارٹی کی حکومت خیبر پختونخواہ میں ان اضلاع کو جہاں سے معدنیات نکلتی ہیں کروڑوں روپے کی رائلٹی دیتی ہے جو ان اضلاع کی ترقی پر خرچ ہوتی ہے۔ انہوں‌ نے ضلع کرک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال کرک کو معدنی رائلٹی کی مد میں پینسٹھ کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ جلسہ میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ بعد ازاں محلہ بدلی والا خوشاب میں عمر خان مائینز کنٹریکٹر کے گھر پر ظہرانے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کالاباغ کے مسئلہ پر تین صوبے مخالف ہیں اور ایک حامی ہے نیز اس کے متبادل منصوبے موجود ہیں تو اس پر اصرار نہیں کرنا چاہیے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے حامیوں نے ضلعی تنظیم سازی کے لیے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی ضلع خوشاب کی صدارت کے لیے مائینز لیز ہولڈر ملک ثناءاللہ اعوان کا نام زیر غور ہے۔ 

Wednesday, October 19, 2011

سیاست دوراں تحریر: ظہیر باقر بلوچ


سیاست دوراں 
تحریر: ظہیر باقر بلوچ

جن ایشوز پر ان دنوں مسلم لیگ ن کی قیادت تحریک چلانے کے ارادے ظاہر کر رہی ہے یہ کوئی آج کے مسائل نہیں ہیں۔ ججوں کی بحالی اور آئینی اصلاحات کے بعد انہی‌ ایشوز پر حکومت پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت تھی جبکہ اس وقت مسلم لیگ ن کی قیادت چپ رہی۔ یہ تو بہت سامنے کی بات ہے کہ اس وقت ''گو زرداری گو'' تحریک چلانے کا مقصد صرف اور صرف آنے والے سینیٹ کے انتخابات سے راہِ فرار حاصل کرنا ہے۔ مارچ دو ہزار بارہ میں ہونے والے سینیٹ الیکشن میں‌ پیپلز پارٹی سینیٹ میں اکثریت حاصل کر لیگی۔ جو آنے والے دنوں میں مسلم لیگ ن کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔ حقیقی جمہوری اقدار کا تقاضا یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کو جنرل الیکشن کی جگہ سینیٹ الیکشن کی تیاری کرنا چاہیے۔ توانائی کے بحران، معیشت کی بد حالی، کرپشن کے سد باب نہ کرنے، عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد میں لیت و لعل کرنے کے حوالے سے جہاں پیپلز پارٹی کی مقبولیت کا گراف نیچے آیا ہے وہیں پنجاب میں‌ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح اور ایم پی ایز کی طرف سے جرائم کرنے والے گروہوں کی سرپرستی، پنجاب میں‌ یونیفیکیشن بلاک بنا کر لوٹوں کو گلے لگانے، دہشت گردوں‌ کے حامی گروہوں‌ کی حمایت کر کے انہیں تقویت دینے اور ضلعی سطح پر کرپشن عروج پر پہنچ جانے کی وجہ سے مسلم لیگ ن کی شہرت کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے۔ عمران خان اپنی بے باک تقریروں کی وجہ سے نئی نسل میں‌ تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ ان حالات میں یہ تجزیہ بالکل درست ہے کہ ڈیڑھ سال بعد ہونے والے عام انتخابات میں کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی۔ یہی وقت ہے جب تمام پارٹیاں اپنا امیج اچھا کرنے کے لیے کوشش کریں گی تاکہ آنے والے انتخابات میں عوام کی نگاہوں میں بار پا سکیں۔ 

Thursday, October 6, 2011