Tuesday, September 18, 2012

مغرب میں ہونے والے گستاخانہ واقعات کا مستقل حل۔۔۔؟؟؟



 مغرب میں ہونے والے گستاخانہ واقعات کا مستقل حل۔۔۔؟؟؟



تحریر: ظہیر باقر بلوچ

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق گستاخانہ فلم بنانے والوں کو نام نہاد اور غیر منصفانہ آزادی رائے کی چھتری کے نیچے تحفظ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے یو ٹیوب پر فلم اپ لوڈ ہونے کے بعد لیبیا میں امریکی سفارت خانے کی آتشزدگی کے فوراً بعد ایک بیان میں کہا کہ آزادی رائے کی وجہ سے ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ مغربی شدت پسند ایسی بد تمیزیاں مسلسل کرتے ہیں اور انہیں اسی آزادی رائے کی فرسودہ چھتری کے نیچے پناہ دی جاتی ہے۔حالانکہ ان ملعونوں نے جو کچھ فلم میں پیش کیا ہے وہ ایک رائے ہرگز نہی بلکہ شرارت، اشتعال انگیزی، بے غیرتی، بدتمیزی اور گستاخی کے زمرے میں آتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر کب تک عیسائی انتہا پسند ایسی حرکتیں کر کے مسلمانوں کے خون کو کھولاتے رہیں گے اور مسلمان عوام کب تک جلوسوں اور توڑ پھوڑ سے غم و غصہ کا اظہار کرتے رہیں گے۔ مسلم ممالک کے حکمرانوں کو ٹھوس بنیادوں پر اس کا حل تجویز کرنا چاہیے۔ اس سلسلہ میں سعودی عرب حکومت کو خصوصی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب کی حکومت کو روضہ رسول کا متولی ہونے کے ناطے گستاخانہ فلم بنانے والوں کے خلاف مقدمہ قائم کرنا چاہیے اور امریکہ سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ رسول اللہ کے مجرموں کو سعودی عرب کے حوالے کیا جائے تاکہ انہیں یہاں کے قانون کے مطابق سزا دی جا سکے اور اس مطالبے میں تمام اسلامی ملکوں کو سعودی عرب کا ساتھ دینا چاہیے یہی اس مسئلے کا مستقل حل ہے۔



No comments:

Post a Comment